دارالعلوم رحمانیہ کے استاذ حدیث کل رات مدرسہ کا چندہ کر کے واپس ہورہے تھے ٹرین کا اسٹیشن کاچی گوڑہ تھا لیکن اُنکو دبیر پورہ اسٹیشن پر اُترنا تھا سحری کا وقت ہورہا تھا انہوں نے سوچا کی ٹرین دھیمی ہوئی ہے تو یہیں اُتر جایا جائے تاکہ گھر پہنچ کر سحری کرسکیں لیکن قدرت کو کچھ اور ہی مظور تھا ، جیسے ہی وہ چلتی ٹرین سے اُتر نے کی کوشش کررہے تھے
اسی دوران انکا پیر پھسلا اور وہ پلیٹ فارم سے گر کر ٹرین کی زد میں آگئے جس کی وجہ سے انکا داہنا ہاتھ کہنی کے اُوپر سے کٹ کر وہیں گرگیا رات کے تقریباً تین بج رہے تھے جس کی وجہ سے اسٹیشن پورا خالی تھا تو ٹرین کے گزر جانے کے بعد وہ خود ہی اٹھے اور پلیٹ فارم تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے اُس کے بعد انہوں نے مدرسے کے کسی استاذ کو فون کر کے اطلاع دی خیر پھر اُنکو عثمانیہ ہاسپٹل منتقل کیا گیا ۔۔۔۔وہاں دورانِ علاج تقریبا ایک بجے دوپہر کو اللہ کو پیارے ہوگئے انا للہ وانا الیہ راجعون